ایک وقت تھا پاکستان میں سب چیزیں ایک نبمر ہوا کرتی تھیں ، اصلی دودھ ، اصلی مکھن اور اصلی دیسی گھی میں پکے کھانے ہوا کرتے تھے،اس وقت 6 بچوں کی ماں بھی کنواری لگتی تھی لیکن پھر وقت کے ساتھ ہر چیز مہنگی ہوتی چلی گئی، مجھے آج بھی یاد ہے جب میری ہمسائی 3 سال کی تھی تو چھوٹا گوشت 75 روپے کلو ہوتا تھا اور اب وہ دو بچوں کی ماں ہے اور گوشت آٹھ سو روپے کلو ہوگیا ہے، وہ وقت بھی کیا خوب تھا جب میں سامنے والوں کی بیٹی کے ساتھ بچپن میں لڈو کھیلتا تھا اور جب ہم تھک جاتے تھے تو اس کی اماں اصلی دودھ کا گلاس دیتی تھیں اور آج اس کے تین بچے ہیں اور وہ بے چاری پانی والا دودھ اپنے بچوں کو پلاتی ہے، بجلی اتنی سستی تھی کہ محلے کے اکبر صاحب کی بیٹی کے ساتھ ٹی وی پر گیم کھیلا کرتا تھا اور اب یہ حال ہے کہ وہ اپنے 5 بچوں کو ٹی وی نہیں دیکھنے دیتی، وہ بھی کیا دن تھے جب اصلی مصالحوں سے بنا کھٹے کا پانی میری امی کی سہیلی کی بیٹی اور میں گول گپوں کے ساتھ پیا کرتے تھے اب وہ بے چاری کھٹی ڈکاریں ہی لیتی ہے ، مہنگائی نے جہاں محبت کہ رشتوں کو بُری طرح مسخ کردیا وہیں لوگوں کو پیسوں کے پیچھے بھاگنے پر مجبور کردیا، اب نہ وہ محبت ہے اور نہ وہ اصلی کھانے ہیں ،،، ہر چیز دو نمبر ہے، چھت پر کھڑا چائے کی چسکی لیتے ہوئے میں اپنی بیگم کو کپڑے پھیلاتا ہوا دیکھ رہا تھا ، بے چاری بار بار کہہ رہی تھی کہ پتہ نہیں یہ دو نمبر سرف کیوں اٹھا کر لے آتے ہیں کپڑے ہی صاف نہیں ہوتے ۔۔۔۔ grin emoticon
.