چھلکے تیری آنکھوں سے شراب اور زیادہ کھلتے رہے ہونٹوں کے گلا ب اور زیادہ کیا بات ہے جانے تیری محفل میں ستمگر دھڑکے ہے دلِ خانہ خراب اور زیادہ اس دل میں ابھی اور بھی زخموں کی جگہ ہے ابرو کی کٹاری کو دو آب اور زیادہ تْو عشق کے طوفان کو باہوں میں جکڑ لے اللہ کرے زورِ شباب اور زیادہ